تحقیق، تحریر و ترجمہ(اشعار): طاہرے گونیش
کلاسیکی ترک ادبیات جسے دیوان ادیبات بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں سارا زور اناطولیہ کے ترکوں کے رہن و سہن ، فن و فلسفہ غرض جو بھی معاملات و معمولات تھے وہ تاریخ کے طور پر ریکارڈ کیے جاتے تھے۔
اس میں نرگس کے پھولوں کو تشبیہ و استعارہ و تلمیح دونوں طرح سے
برتا گیا ہے۔ عاشق کی نگاہ بیمار اور معشوق کی نگاہ مخمور و مستانہ کا استعارہ یا پھر تاج و قلاہ، قدح، سنہری و سفید یعنی سونے اور چاندی کے پیالے کی تشبیہ یا پھر یونانی دیو مالائی کردار ایکو اور شہزادہ نرکیسوس کی موت جس سے نرگس پھول نے جنم لیا اس واقعے کی تلمیح میں خود پسندی کا عنصر۔
ترک ادبیات کی زبان میں نرگس کو عبھر abher یعنی خوبصورت جسم والا یا زریں قدح zerrin kadeh سنہری جام/ پیالہ
کہا جاتا ہے ۔ جبکہ عام فہم ترکش میں Nergiz/ Nergis. اور جو نارکوٹکس کی اصطلاح منشیات کے لئے استعمال ہوتی ہے وہ بھی اسی لفظ کا شاخسانہ ہے۔ اس وجہ سے ترک دیوانی شعراء کے نزدیک نرگس بیمار و مست شخص کی عکاسی کرتا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ ایک ایسے شخص کی بھی جس کے ہاتھ میں مسلسل مئے کا جام رہتا ہے جو چھوٹتا نہیں ہے۔ احمت پاشا کا شعر دیکھیے:
Çeksün müdâm nergis-i-mestüm
şarâb-ı nâz,
Kim geldi hüsn bezmine mahmûr - ı
hâb - ı nâz
( میری نرگس مست (آنکھ) اٹھاتی رہے ہمیشہ جام شراب ناز
یہ کون آیا بزم حسن میں ،مخمور خواب ناز )
ایک اور جگہ احمت پاشا نرگس کا ذکر کرتے ہیں :
Bü ne yüzdür bu ne gözdür bu ne zülfü bu ne bâlâ*
Biri lâle biri nergis biri sünbül biri tûbâ**
( یہ کیا چہرہ ، کیا چشم ،کیا زلف کیا بالا* ہے
ایک گل لالہ، ایک نرگس، ایک سنبل ایک طوبی** ہے)
* بالا/والا : ترک زبان میں فارسی سے آنے والا لفظ ہے جس کا مطلب اونچا ہے مگر ترک زبان میں یہ لفظ کسی بھی جانور یا پرندے کے چھوٹے بچے کے لئے استعمال ہوتا تھا البتہ عثمانی دور میں یہ لفظ اونچے مرتبے و مقام پر فائز شخص کے لئے استعمال ہوتا تگا۔
**طوبی: جنت کا درخت
ایک جگہ ترک/ آذربائیجانی شاعر محمود عبدالباقی(تخلص: Bâkî، لقب، سلطان الشعراء ) فرماتے ہیں
Hâline ayn-i inâyetle nigâh eyler isen Göz açıp ede nazar niteki abher sünbül
( گر اپنے حال پر کرو نگاہ، چشم عنایت سے
آنکھ کھول کر دیکھ، کہ بعینہ عبھر ہے سنبل)
آپ سوچ رہے ہوں گے میں آپ کو ایک چھوٹے سے پھول نرگس کے بارے میں اتنی بڑی بڑی باتیں کیوں بتا رہی ہوں۔ تو وہ اس وجہ سے کہ لیتھوانیا کے دروسکی نینکائی شہر میں ہر سال کی طرح اس سال بھی اپریل میں نرگس فیسٹیول منعقد ہوا۔ میں پھولوں ،قیمتی پتھروں اور کتابوں کی کوئی نمائش حاضری دیے بغیر جانے نہیں دیتی۔ اس لئے تاریخ سیو کر لی تھی۔ جیسے ہی دعوت نامہ آیا۔
اس دوران اسی روز قازقستان کی ایمبیسی نے جشن نوروز کی تقریب کا اہتمام دروسکی نینکائی میں کیا۔ چونکہ اس بار نوروز رمضان میں آیا تھا۔ تو سینٹرل ایشیائی ترکک ممالک کے لئے یہ تہوار مذہبی تہواروں سے بھی زیادہ اہم ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ان کا بھی دعوت نامہ آگیا۔ میرا بالکل بھی دل نہیں تھا ان کی تقریب میں جانے کا۔ مگر آپ کے پاس اکثر اختیار نہیں ہوتا یعنی آپ مجبور ہوجاتے ہیں۔ بس اسی مجبوری میں ذرا سی دیر نوروز کی تقریب میں گئے، لیکن کچھ کھایا پیا نہیں بعد میں اسی ازبک ریستوران سے خود کھانا خریدکرکھایا جہاں وہ پہلے تقریب میں ازبک کھانا پیش رہے تھے۔
نرگس کا فیسٹیول بھی چند قدم دوری پر واقع Vijunele وی یونیلے پارک میں ہی منعقد کیا گیا تھا۔لہذا نرگس کے پھولوں سے خوب لطف لیا۔
Post a Comment