شوپیں کا نغمہ بجتا ہے || تحقیق و تحریر: طاہرے گونیش

 شوپیں کا نغمہ بجتا ہے

 تحقیق و تحریر: طاہرے گونیش 


آپ پولینڈ میں لینڈ کریں اور پولش موسیقار شوپین Chopin صاحب کو یاد نہ کریں یا ان کی یادگار جگہوں پر نہ جائیں تو یہ آپ کے ذوق کے ساتھ ظلم عظیم ہے۔ 

 فریڈرک شوپین ، پولینڈ کے پیانسٹ تھے۔ وہ کم عمری میں اپنے استاد کو بھی پیانو بجانے میں پیچھے چھوڑ گئے تھے۔ ان کے استاد  

ووسیخ زیونی Wojciech Zywnyجہاں رہائش پذیر تھے آج کل وہاں ترک ٹریڈ کونسلر کی عمارت ہے۔ یہ دیکھ کر فخر اور خوشی ہوئی۔ شوپین کے کنسرٹس نے دنیائے موسیقی میں سروں کا ایک انقلاب برپا کر دیا تھا۔ شوپین ایک قصبے zelazowa زیلازووا میں پیدا ہوئے مگر وارسا Warsawمیں پلے بڑھے۔ لہذا ان کے نام پر ان کے فن کے کنسرٹس ہر دن ، شام کو منعقد ہوتے ہیں۔ فیض نے ایک نظم ان کی شان میں کہی تھی۔ دراصل یہ نظم فیض صاحب نے ایک قفقازی (بلقار، روسی) شاعر Qaysın Quliyev گائصن گلیوف کی نظموں سے inspired ہو کر لکھی بالفاظ دیگر اردو میں ترجمہ و تخلیق کی۔ شکر ہے قفقاز میں کوئی فیض کا مخالف نہیں ہے ورنہ وہ کہتے ' ماخوذ' کا مطلب یہ ہے کہ فیض صاحب نے گلیوف کی نظمیں سرقہ کی ہیں🤗😄

 بہرحال آپ نظم کا لطف لیجیے اور شوپیں کے پیانو کا بھی۔


' شوپین کا نغمہ بجتا ہے'

چھلنی ہے اندھیرے کا سینہ، برکھا کے بھالے برسے ہیں 

دیواروں کے آنسو ہیں رواں، گھر خاموشی میں ڈوبے ہیں 

پانی میں نہائے ہیں بوٹے 

گلیوں میں ہو کا پھیرا ہے 

'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے 

اک غمگیں لڑکی کے چہرے پر چاند کی زردی چھائی ہے 

جو برف گری تھی اس پہ لہو کے چھینٹوں کی رشنائی ہے 

خوں کا ہر داغ دمکتا ہے 

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے 

کچھ آزادی کے متوالے، جاں کف پہ لیے میداں میں گئے 

ہر سو دشمن کا نرغہ تھا، کچھ بچ نکلے، کچھ کھیت رہے 

عالم میں ان کا شہرہ ہے 

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے 

اک کونج کو سکھیاں چھوڑ گئیں آکاش کی نیلی راہوں میں 

وہ یاد میں تنہا روتی تھی، لپٹائے اپنی باہوں میں 

اک شاہیں اس پر جھپٹا ہے 

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے 

غم نے سانچے میں ڈھالا ہے 

اک باپ کے پتھر چہرے کو 

مردہ بیٹے کے ماتھے کو 

اک ماں نے رو کر چوما ہے 

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے 

پھر پھولوں کی رت لوٹ آئی 

اور چاہنے والوں کی گردن میں جھولے ڈالے باہوں نے 

پھر جھرنے ناچے چھن چھن چھن 

اب بادل ہے نہ برکھا ہے 

'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے 


📍 Old Town, Warsaw, Poland 🇵🇱

Post a Comment

Previous Post Next Post