İSTİKLAL MARŞI ترک قومی ترانہ

  İSTİKLAL MARŞI

 ترک قومی ترانہ 





Korkma! Sönmez bu şafaklarda yüzen al sancak,

نہ غم کھا !کہ شفق رنگ فضا میں تیرتا یہ پرچم یونہی لہراتا رہے گا

Sönmeden yurdumun üstünde tüten en son ocak.

تاوقتیکہ مرے وطن کا آخری چراغ زندہ،جگمگاتا رہے گا

O benim milletimin yıldızıdır, parlayacak;

وہ میری ملت (قوم) کا ستارہ ہے جو پورے تاب سے چمکتا رہے گا

O benimdir, o benim milletimindir ancak.

وہ بس مرا، مری عوام کا ہے کسی اور کا نہیں۔

Çatma, kurban olayım, çehreni ey nazlı hilal!

نہ ہو پریشان، میں قربان ترے چہرے پہ اے ناز والے ہلال

Kahraman ırkıma bir gül; ne bu şiddet, bu celal?

اپنی جری قوم واسطے ذرا مسکرا تو دے، یہ کیسا غصہ و جلال 

Sana olmaz dökülen kanlarımız sonra helal...

نہیں تو ہوگا نہیں ترے واسطے بہایا گیا ہمارا خون حلال 

Hakkıdır, Hakk’a tapan milletimin istiklal.

آزادی کے مستحق ہیں حق(اللہ) کے آگے جھکنے والے عوام

Mehmet Akif Ersoy 

ترجمہ : طاہرے گونیش 


( جدید ترکی کے قومی ترانے کو اپنائے ہوئے ایک  سو دو سال پورے ہوئے، جدید ترکی کا ترانہ ، ترکی کے قومی شاعر محمد عاکف ارصوئے نے لکھا۔ یہ ترانہ دراصل دس بند پر مشتمل ایک طویل نظم تھی مگر بعد میں صرف دو بند لے کر اس کو موسیقی کی طرز دی گئی اور یہ قومی ترانہ کہلایا۔ محمد عاکف ارصوئے کو جب اس نظم کا معاوضہ پیش کیا گیا تو انھوں نے لینے سے انکار کر دیا کہ یہ میرے وطن کا مجھ پر فرض اور قرض ہے اور نہایت غربت میں زندگی کاٹی۔ )


Post a Comment

Previous Post Next Post